top of page
Writer's pictureJaveria Siddique

سمیرا اور سناء - انڈیا اور پاکستان کے حلق میں پھنسی ہڈی - واشنگٹن لائیو-




سمیرارحمان ٢٠١٧ میں قطر میں آباد تھیں۔ انہوں نے اپنے والدین کی رضامندی کے خلاف ایک ہندوستانی محمد شہاب سے شادی کی کیونکہ سمیرا کی والدہ کے انتقال کے بعد انکی سوتیلی ماں سمیرا کی شادی ایک ایسے آدمی کے ساتھ کروانا چاہتی تھیں جس کے پاکستان میں پہلے سے تین بچے تھے.


خاندانی مسائل کی وجوہات کے باعث شہاب سمیرا کو غیر قانونی طریقے سے نیپال کا بارڈر کراس کروا کر بھارت لے گیا، جہاں یہ جوڑا آباد ہوا۔ کچھ ہی عرصے بعد ویزه نہ ہونے کی وجہ سے انہیں گرفتار کر لیا گیا اور انہیں اپنے شوہر کے ساتھ جیل بھیج دیا گیا۔ بھارتی حکام نے کافی مار پٹائی کے بعد شوہر کو تو رہا کر دیا لیکن سمیرا کو جیل میں رکھا، جہاں انہوں نے پاکستانی ہونے کے جرم میں بے شمار اذیتیں جھیلیں اور سخت حالات میں ایک بچی سناء کو جنم دیا۔ سناء دل میں ایک سوراخ کے ساتھ قبل از وقت پیدا ہوئی تھی. کچھ عرصے بعد شوہر نے قطہ تعلقی اختیار کر لی اور لاپتہ ہوگیا۔


سمیرارحمان نے بنا قصور چار سال بھارتی جیل میں گزارے اور بھارتی حکومت کو جرمانے کے طور پر پچانوے ہزار ادا کیے جو انہیں بھارتی وکیل سوہانا بسواپٹنا نے دیے۔ عدالت میں سمیرا نے اپنی غلطی تسلیم کی اور اپنی وکیل سوہانا کے ساتھ مل کر اپنی اور اپنی بیٹی کی آزادی کی جدو جہد شرع کی-

انسانی حقوق کی یہ بھارتی وکیل سوہانابسواپٹنا ہی تھیں، جنہوں نے 4 سال بعد سمیرا کا مقدمہ اٹھایا اور ان کی رہائی کے لیے بھارتی قانونی نظام کے اندر جدوجہد کی۔ بہت سی کاوشوں کے بعد آخرکار میڈیا کا سہارا لیا گیا۔ بی بی سی اردو سروس میں سمیرا کی کہانی شائع ہونے کے بعد سینیٹر عرفان صدیق نے پاکستانی سینیٹ میں اس کا معاملہ اٹھایا۔

فروری ٢٠٢٢ کو سینیٹرعرفان صدیق نے سمیرا کی حالت زار پاکستانی ایوان بالا کے نوٹس میں لائی لیکن پاکستانی حکام ان کے معاملے میں بے بس نظر آئے۔ سمیرا کے خاندان نے اس سے پہلے ہی سب تعلق ختم کر دیے تھے، اس لیے سمیرا کو اپنی شناخت کروانے کے لیے جو سفر طے کرنا پڑا وه یقیننا قابل مذمت ہے۔


مختلف میڈیاپر ان کی خبر شائع ہونے کے بعد آخر کار پاکستانی وزارت داخلہ نے سمیرا رحمان کو قومیت کا سرٹیفکیٹ جاری کر دیا ۔ سمیرا اور ان کی بیٹی سناء فاطمہ کو ٢٦ مارچ ٢٠٢٢ کو واہگہ میں پاکستانی حکام کے حوالے کیا گیا۔

حالیہ خبرکے مطابق دستک فاونڈیشن اس وقت سمیرا کی مدد کر رہی ہے مگر سمیرا کو معلوم نہیں کہ یہ مدد کب رک جائے۔


اپنے وطن پاکستان واپس آنے کے بعد سمیرا کی مشکلات ایک اور رخ لے گئیں. سمیرا کو محسوس ہوتا ہے کے وو ایک عذاب سے نکل کر دوسرے میں چلی گئیں۔ وہ اپنے اور اپنی بیٹی کے مستقبل کے بارے میں بہت فکرمند ہیں .

ایک بھارتی جیل میں اپنی شناخت کا قصور جھیلنے کے سفر سے لے کر پاکستانی ہوتے ہوۓ، پھر اسی شہریت کے سرٹیفکیٹ کو حاصل کرنے تک کا یہ جسمانی اور ذہنی طویل سفر، کیا سمیرا کی بیٹی سناء کو بھی کرنا ہوگا؟ جو دنیا کو ابھی پہچان بھی نہیں سکی اور دنیا اس کی شناخت پر سوال اٹھا رہی ہے؟

آنکھ کھلتے ہی دیکھیں ہیں سلاخیں ...

اس کی اپنی پہچان کا سفر ابھی باقی ہے.





Comments


bottom of page